راولپنڈی(روزنامہ مہم) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 8 ماہ میں دہشتگردوں اور سہولت کاروں کے خلاف 32 ہزار 173 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے گئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ میں آپریشنز کے دوران 90 خوارج کو واصل جہنم کیا گیا، جب سے افغانستان میں حکومت آئی ہے فتنہ الخوارج اور دہشتگردوں کی سہولتکاری بڑھ چکی ہے۔انکا کہنا تھا کہ 8 ماہ میں 193 بہادر افسران اور جوانو نے جام شہادت نوش کیا پوری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ملک میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو۔ ملک میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں دہشتگردوں کی عملداری ہو، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریفڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 25 اور 26 اگست کی رات بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کی گئیں، سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں 21 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔
انکا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ بلوچستان میں احساس محرومی اور ریاستی جبر کا تاثر پایا جاتاہے، مگر وہاں بیانیے بنائے جاتے ہیں احساسی محرومی، جبر کا لیکن بلوچستان کو 520 ارب وفاق دے رہا ہے، بلوچستان حکومت 254 ارب روپے رائلٹی لیتی ہے اور معدنیات کے پروجیکٹ میں 80 فیصد بلوچستان کے لوگ ہیں، جو حقائق ہم نے آپکے سامنے رکھے اس کے بعد آپکو انکے بیانیے میں جھول نظر آئے گا جو غلط بیانیے بناتے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نا کسی جماعت کی مخالف ہے نا اسکا کوئی سیاسی ایجنڈا ہے، اگر فوج میں کوئی اپنے ذاتی فائدے کے لیے کسی مخصوص سیاسی ایجنڈے کو پروان چڑھاتا ہے تو خود احتسابی کا نظام حرکت میں آجاتا ہے اور ثبوت کی روشنی میں ذمہ داروں کو جواب دہ ہونا پڑتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں درخواست وزارت دفاع کے زریعے موصول ہوئی، 12 اگست کو فوج نے آگاہ کیا کے ریٹائر آفیسر نے آرمی ایکٹ کی خلاف ورزیاں کی ہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات سامنے آئے جس پر کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کے پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آرڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہمارا احتساب کا عمل شفاف ہے وہ الزامات پرنہیں ثبوتوں اورشواہد پرکام کرتا ہے، فیض حمید کیس اس بات کا ثبوت ہے کے پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدہ لیتی ہے اور بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ فیض حمید کیس میں جوبھی ملوث ہوگا، کوئی بھی عہدہ یا حیثیت ہو اسکے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سب کو وکیل کرنے اور گواہ، جرح سمیت تمام حق حاصل ہونگے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بلا تفریق خود احتسابی باقی اداروں کو ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی بھی ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے اپنے منصب کے لیے استعمال کرتا ہے تو وہ اسکو بھی جواب دہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ فوج نے اپنے دفاعی اخراجات میں کمی کی ہے جب کہ فوج اور اس کے اداروں نے 360 ارب روپے کا ٹیکس جمع کروایا۔