رپورٹ پاکستان عا لمی انڈیکس پر مجموعی طور پر تنزلی کا شکار ہوا اس سال پاکستان کا سکور 53 جبکہ گزشتہ سال 48 تھا امسال پاکستان 90 ممالک میں 32ویں پوزیشن پر موجود ہے جبکہ گزشتہ سال 80 ممالک کے مابین 17 ویں نمبر پر موجود ہ تھا۔ گلوبل ٹوبیکو انڈسٹری انٹرفیرنس انڈیکس نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو کی صنعت کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے شفافیت کو یقینی بنائیں کیونکہ اس سے تمباکو کنٹرول کی پالیسیوں اور ان کے نفاذ کے عمل میں مداخلت کے واقعات میں کمی آئے گی۔انڈیکس اس بات پر زور دیتا ہے کہ تمباکو کی صنعت کو پیداوار، مارکیٹ شیئر، مارکیٹنگ کے اخراجات، محصولات اور تحقیق اور لابنگ کے اخراجات سمیت کسی بھی دوسری سرگرمی کے بارے میں باقاعدگی سے شفاف اور درست طریقے سے معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور ساتھ میں حکومتیں تمباکو صنعت کے ساتھ کسی بھی سطح پر کوئی بھی پارٹنر شپ نہ کریں اور فریم ورک کنونشن فار ٹوبیکو کنٹرول (ایف سی ٹی سی ) کے آرٹیکلز کو نافذ کریں ۔چوتھی گلوبل ٹوبیکو انڈسٹری انٹرفیس انڈیکس رپورٹ 2023سوسائٹی فار الٹرنیٹیو میڈیا اینڈ ریسرچ (SAMAR) نے جاری کی ، ثمر پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہے۔ گلوبل ٹوبیکو انڈیکس پاکستان میں عوامی دستاویزات میں موجود معلومات پر مبنی ہے۔پاکستان عا لمی انڈیکس پر مجموعی طور پر گزشتہ سال سے05 پوائنٹ کی تنزلی سے 48 کے مقابلے میں 53 سکور کے ساتھ ، 90 ممالک کے مابین 32 ویں نمبر پر موجود ہے جبکہ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان 80 ممالک کے مابین 17ویں پوزیشن پر موجود تھا ۔ امسال اس تنزلی کی وجہ 2021 میں وزیراعظم پاکستان کا انٹرنیشنل ٹوبیکو کمپنی کے تعاون میں تردید کے بعد بھی شرکت کرنا، ہیٹڈ ٹوبیکو پراڈکٹ ( ایچ ٹی پیز) کو ریگولیٹ کرنے اور ٹوبیکو کمپنیوں کے ساتھ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی ( سی ایس آر) کے لئے تعاون کے باعث پاکستان کی کارکردگی گراوٹ کا باعث بنی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سی ایس آر کی سرگرمیوں پر پابندی نہیں ہے اور یہ سرگرمیاں ایک چیلنج بنی ہوئی ہیں ان پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ پاکستان ٹوبیکو انڈسٹری انٹر فیرنس انڈیکس 2023 کی تقریب رونمائی ثناء اللہ گھمن پناہ ، خرم ہاشمی ، سینیئر ٹیکنیکل ایڈوائزر وائٹل سٹریٹیجی ، ثانیہ علی خان فوکل پوائنٹ دی سٹاپ، ڈاکٹر وسیم جنجوعہ ایڈوائزر ایس ڈی پی آئی ، شادمان عزیز پراجیکٹ کوآرڈینیٹر ایسوسی ایشن فار بہٹر پاکستان ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ثمر مظہر عارف ، کمیونیکشن آفیسر اشفاق احمد اور پراجیکٹ کو آرڈینیٹر ذیشان دانش شامل تھے مقررین نے کہا کہ NTCS کے بعد کے منظر نامے میں یہ ایک بروقت رپورٹ ہے اور امید ہے کہ حکومت اس رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کرے گی۔ "تمباکو کی صنعت نوجوان نسل کو متوجہ کرنے کے لیے اپنی نئی تمباکو اور نیکوٹین مصنوعات کی ایک مثبت تصویر بناتے ہوئے مارکیٹنگ کے مختلف حربوں کو استعمال کر رہی ہے۔ تمباکو کی صنعت اور اس کے فرنٹ گروپس سوشل میڈیا سمیت مختلف چینلز کے ذریعے تمباکو انڈسٹری کی مصنوعات کے لئے بیانیہ تیار کر رہے ہیں۔ نوجوانوں کو روایتی اور نئی تمباکو کی مصنوعات کے خطرات سے بچانے کے لیے تمباکو پر قابو پانے کے پائیدار اقدامات کو اپنانا اور ان پر عمل درآمد وقت کی اہم ضرورت ہےجیسا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی تمباکو انڈسٹری کی مہلک مصنوعات اور اس کے فرنٹ گروپس کے اس ، جھوٹے پروپیگنڈے سے عوام کو بچانے کے لیے ایک اہم اقدام کے طور پر "جھوٹ بند کرو” مہم کا باضابطہ آغاز کیا ہے۔ اس ضمن میں نیشنل ٹوبیکو کنٹرول سٹریٹیجی کو یکسوئی کے ساتھ نافذ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ نوجوان نسل اور عوام کو تمباکو اور انڈسٹری کی جانب سے کے گئے اقدامات سے بچایا جا سکے ، وزارت صحت حکومت پاکستان اور تمباکو کنٹرول سیل ، تمباکو کے استعمال کو محدود کرنے کے لئے امید افزاء کام کر رہے ہیں ۔ امید ہے کہ حکومتی ادارے رپورٹ میں شامل سفارشات پر عمل درآمد کروانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔